اوسلو سے خصوصی رپورٹ و عکاسی: ملک پرویزمہر
ناروے کی ایک فلاحی تنظیم پاکستان میں معذور نوجوانوں کو معاشرے کا باصلاحیت شہری بنانے کے ایک منصوبے کے تحت انہیں پیشہ ورانہ تربیت دے گی۔
شاہد جمیل نے بتایا کہ ان کی تنظیم اس وقت پاکستان میں تین فلاحی منصوبوں پر کام کررہی ہے جن میں معذور افراد کو ویل چیئرز کی مفت فراہمی، ان کے لیے پیشہ ورانہ تربیت اور ان کے حقوق کے بارے آگاہی مہم شامل ہے۔
تنظیم ’’سکون‘‘ پاکستان میں ویل چیئرز کے منصوبے پر حالیہ سالوں سے کام کررہی ہے اور اس منصوبے کے تحت ابتک سینکڑوں معذور افراد ویل چیئرز فراہم کی جاچکی ہیں۔ تقریب کے دوران بھی دوسو ویل چیئرز کے لیے رقم جمع کی گئی۔
شاہد جمیل کے بقول کہ پاکستان میں بے شمار معذور افراد ہیں اور ان میں سے بہت سے بے روزگار نوجوان ہیں جنہیں پیشہ ورانہ تربیت دے کر معاشرے کا باصلاحیت شہری بنایاجاسکتاہے۔ اس سلسلے میں ان کے منصوبے کا نام ’’سکون یوتھ ڈس ایبل امپوورمنٹ‘‘ ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں اس سال ستمبر و اکتوبر سے معذور نوجوان خواتین کو راولپنڈی شہر میں میک اپ کے کورسز کرائے جائیں گے۔ بعد میں اس منصوبے کے تحت دیگر شعبوں میں بھی پیشہ ورانہ تربیت دی جائے گی اور منصوبے کو دیگر شہروں تک پھیلا جائے گا۔
شاہد جمیل نے بتایا کہ اس منصوبے کے سلسلے میں انہیں برطانیہ میں خاتون سماجی کارکن عامرہ شاہ کی تنظیم ’’گوبل پیس و ھارمونی‘‘ اور پاکستان میں شفیق الرحمان کی سربراہی میں قائم تنظیم ’’مائل سٹون’’ کا تعاون بھی حاصل ہے۔
تقریب سے فلم ڈائریکٹر سید نور، تنظیم ’’گوبل پیس و ھارمونی‘‘ کی عامرہ شاہ، ناروے سے ماریا خان اور مانچسٹر برطانیہ سے مس شاملین نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے پاکستان میں معذور افراد کے لیے سکون کی کاوشوں کو سراہا۔ سید نورنے اعلان کیا کہ وہ فلم سیلفی سے ہونے والی آمدنی کا کچھ حصہ تنظیم سکون کے ذریعے پاکستان میں معذورافراد کی فلاح کے لیے استعمال کریں گے۔
پروگرام کے دوران پاکستانی سپیشل آرٹسٹ ثناء نسیم کے فن پاروں کی نمائش بھی منعقد ہوئی۔ اپنے فن پاروں کے ذریعے مصورہ نے انسانیت سے محبت اور دنیا میں خوشحالی کا پیغام دیا ہے۔ تقریب کے شرکا نے تصاویر میں کافی دلچسپی لی اور اس موقع پر بہت سی تصاویر خریدی گئیں۔ تقریب کے اختتام پر بعض شخصیات کو ان کی نمایاں سماجی خدمات پر تعریفی اسناد بھی پیش کی گئیں۔
پاکستانی ریسرچ سکالر سید سبطین شاہ جو آج کل پاکستان میں مذہبی انتہاپسندی اور قومی سلامتی جیسے موضوعات پر تحقیق کررہے ہیں، نے اس تقریب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کی کوششوں سے ستم زدہ پاکستانی عوام کے زخموں پر مرہم رکھی جاسکتی ہے۔ اگرملخصانہ کوششیں کی جائیں تو معاشرے میں معذور افراد سمیت تمام محروم طبقات کے حقوق سے سلسلے میں اہم پیشرفت ہوسکتی ہے۔